Drone Strike in North Waziristan: 4 Children Killed – Demand for Justice Grows

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پشتون نسل کشی جاری ہے، کل ہونے والے ڈرون حملے میں چار معصوم بچوں سمیت پانچ افراد شہید اور کئی خواتین شدید زخمی ہوگیں ہیں۔واقعہ کے مطابق
شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کے گاؤں ہرمز میں علی الصبح ایک دلخراش واقعہ پیش آیا، جب ایک رہائشی مکان پر مبینہ طور پر ڈرون یا کواڈ کاپٹر کے ذریعے حملہ کیا گیا۔ اس واقعے میں چار معصوم بچے شہید جبکہ ایک خاتون سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔

عینی شاہدین کے مطابق حملہ صبح سویرے اس وقت کیا گیا جب اہل خانہ سو رہے تھے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والا ڈرون پاکستانی سیکیورٹی فورسز کا ہو سکتا ہے، تاہم اس حوالے سے تاحال کسی سرکاری ادارے نے تصدیق یا تردید نہیں کی۔

واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔ مقامی افراد نے میر علی چوک پر بچوں کی میتیں رکھ کر دھرنا دیا اور بھرپور احتجاج کیا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو فوری طور پر قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک انہیں انصاف نہیں ملتا، وہ بچوں کی تدفین نہیں کریں گے۔ کئی انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی شخصیات نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے واقعے کو ریاستی ظلم قرار دیا اور کہا کہ معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

دوسری جانب، علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور لوگ ڈرے ہوئے ہیں کہ کہیں آئندہ بھی ایسے حملے نہ ہوں۔

یہ واقعہ نہ صرف مقامی آبادی کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے بلکہ یہ سوال بھی اٹھاتا ہے کہ ریاستی کارروائیاں کس حد تک شہری علاقوں میں کی جانی چاہئیں اور معصوم جانوں کا تحفظ کیسے یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں